ذرا سوچئے۔۔۔!
جہاز میں تو اور لوگ بھی سوار تھے، لیکن صرف جنید جمشید کا ہی نام کیوں زبان زدِ عام ہے۔ ہر چینل، ہر پیج پر صرف جنید جمشید کا ہی تذکرہ ہو رہا ہے۔
ٹی وی نیوز والے کسی بھی مہمان کو بلاتے ہیں تو وہ پورے حادثے میں صرف جنید جمشید کو ہی فوکس کر رہے ہیں،
آخر ایسا کیوں ہے۔۔۔؟
اگرچہ اِس حادثے میں ہلاک ہوئیں سبھی قیمتی جانوں کے ضیاع پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ آپ لوگ چاہے کچھ بھی سوچیں لیکن جو بات میں سمجھ پایا ہوں وہ صرف جنید جمشید کا دین سے لگاؤ تھا اور محبت تھی۔ اور وہ محبت اور لگاؤ ایسا نہیں تھا کہ جو انہیں فری گفٹ کے طور پر ملا تھا۔ بلکہ اِس کیلئے انہوں نے باقاعدہ کوشش کی تھی اور اپنے نفس سے جہاد کیا تھا۔ کہاں کلین شیو جنید جمشید، ہاتھوں میں گٹار، جینز اور شرٹ، گلیمر کی زندگی، رنگینوں کا دور دورہ اور کہاں سنتِ رسول صلي الله عليه وسلم سے مزین چہرہ، درس و تدریس کی محافل، چٹائی کا بستر اور تنہائی کی زندگی بسر کرنے والا جنید جمشید۔
یہی وہ چیز تھی جو جنید جمشید کو باقی مسافروں سے ممتاز کرتی ہے، حالانکہ جہاز میں انجینئر، ڈاکٹر، جرنیل اور دیگر بڑے بڑے عہدوں والی شخصیات بھی سوار تھیں۔ لیکن صرف جنید جمشید کا ہی نام سب سے نمایاں ہونا اِس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص اپنے آپکو اللہ اور اُسکے دین کیلئے وقف کر دے پھر دنیا کی ساری عزتیں، توقیریں اور عظمتیں اُسکے گرد حصار بنا کر کھڑی ہو جاتی ہیں، پھر چاہے وہ زندہ ہو یا موت کی دہلیز پار کر چکا ہو۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی دین اسلام کو سمجھ کر اُس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔
No comments:
Post a Comment