( برکت مری)
پنجگور کے مریض مسیحا سے محروم ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال میں چالیس ڈاکٹروں کے ہوتے ہوئے بھی ایونگ ونائٹ میں ایک بھی ڈاکٹر موجود نہیں،صوبائی وزیر صحت کے شعبہ صحت میں ایمرجنسی کے دعووں کا پول انکے اپنے ہی حلقہ انتخابات میں کھل گئی،چھ لاکھ والے آبادی کا ضلع اس جدید دور میں بھی شعبہ صحت سے محروم ہے، ایمرجنسی وارڈ بنیادی تمام سہولیت سے محروم ہے ایمرجنسی وارڈ میں میل و فیملی کا سیکشن ایک ہی ہے بلوچی رویات کلچر علاقائی ماحول کیلئے انتہائی ناقابل برداشت سٹنگ ہے، ایمرجنسی خواتین کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے، پنجگور کے تین تحصیل سمیت 22یوسیز کے دور درازلوگوں کی نظرین اسی ہسپتال پر ہے لیکن ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کو پیر امیڈ یکس اور چوکیدار چلا رہے ہیں انہی پیر امیڈیکس کی بیشتر مصروفیات ایمرجنسی وارڈ میں سوشل میڈیا فیس بک پر چلتی ہے، صوبائی حکومت و دیگر ذرائع سے ملنے والی ایمبولینس گاڑیوں میں سے ایک بھی ایمبولینس ہسپتال کے احاطے میں نہیں ہے سیکورٹی کے بہانے پر انہیں بااثر شخصیت کے گھروں کے سامنے کھڑے ہیں سیاسی سماجی حلقوں نے سوال اٹھایا ہے کہ پنجگور پولیس تھانہ ہسپتال کے دیوار سے جوڑا ہوا ہے ایمبولینس و سرکاری دیگر گاڑیاں گھروں کے سامنے کھڑا کرنے کے بجائے پولیس تھانے کے گیٹ میں رکھا جائے تاکہ ہر گھڑی الرٹ رہے مریضوں کے کام آسکیں اور کارآمد رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ شعبہ صحت کے صوبائی وزیر صحت،ایڈیشنل سیکرٹری صحت،سیکرٹری صحت کا تعلق اسی ضلع سے لیکن ضلع کے غریب عوام شعبہ صحت کے تمام بنیادی سہولیت سے محروم ہیں میڈیسن کی کمی،ڈاکٹروں کی عدم دستیابی مریضوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے،انہوں نے چیف سیکرٹری،چیف جسٹس،صوبائی محتسب اعلی،سیکرٹری صحت انکا نوٹس لیں۔
No comments:
Post a Comment