تحریر (معاویہ مومن پنجگور)
ہم ستم رسیدہ قوم ہیں .پسماندہ قوم ہیں .ہم پر نا انصافیوں اور ہماری محرومیوں کا نہ صرف حکومت بلکہ ریاست تک اقرار کر چکی ہے .لوگ ہمیں انپڑھ و جاہل کے القابات سے نوازتے ہیں ہماری تعلیمی پسماندگی کا دور دور تک چرچا ہے.ایسے میں اگر ہم خود اپنی حالت پر رحم نہ کھائیں تو ہم زندگی بھر جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیروں سے نکل نہ پائیں گے.اور اس اندھیرے کو چو منتر کرنے والی روشنی ہمیں ملتی ہے کتابوں سے اور کتابیں لائبریروں میں . لائبریری وہ ادارہ ہے جہاں سے علم و ہنر کی شمعیں پھوٹتی ہیں . جہاں تشنگانِ علم سیراب ہوتے ہیں .وہ نوجوان جو اپنے فارغ اوقات لائبریری میں بتاتے ہیں وہ نہ صرف منشیات و دیگر برائیوں سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ وہ قوم کے معمار بن جاتے ہیں لیکن افسو س .... اقربا پروری.کرپشن.لوٹ گھسوٹ اور گبن کے عفریت نے یہاں بھی اپنے خونی پر پھیلا دئیے ہیں . جی ہاں میں بات کررہا ہوں پبلک لائبریری سوردو پنجگور کی صرف یونین کونسل سوردو ہی نہیں پنجگور کے باقی شہروں میں موجود لائبریریوں کا بھی یہی حال ہے لیکن میرا تعلق سوردو سے ہے اس لئے سوردو لائبریری کی بات کرتا ہوں
لائبریری کی عمارت کا یہ حال ہے کہ اگر اس میں کسی کو زور کی چھینک آئے تو ڈیوٹی پہ موجود چوکیدار پھٹی پھٹی آنکھوں سے عمارت کی چھت کو گھورنے لگتا ہے اور تھوڈی دیر بعد الحمداللہ پڑھتا ہے چھینکنے والا بھولا آدمی یہی سمجھتا ہے کہ یہ اس کے چھینک کے جواب میں الحمداللہ پڑھ رہاہے لیکن اصل میں ایسا نہیں ہے وہ بچارہ چوکیدار اس کے چھینک کے شور سے عمارت کے نہ گرنے کا شکر ادا کر رہا ہوتا ہے
مجھے تو لگتا ہے کہ اس کی آدھی سے زیادہ تنخوا اپنی جان کا صدقہ نکالنے میں خرچ ہوتا ہوگا. اور کتابیں نہ ہونے کے برابر. جب بھی منتظمین سے کتابوں کی کمی یا عدم دستیابی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ ہمارے پاس بہت ساری کتابیں ہیں لیکن عمارت کی خستہ حالی اور کھڑکی دروازوں کی عدم استحکام کے پیشِ نظر ہم چرائے جانے کے ڈر سے کتابیں یہاں لانے سے کتراتے ہیں .اور کتابیں لائبریری کے عھدہ داروں کے گھروں میں پڑی سڑھ رہی ہیں . جبکہ اس بارے میں ہماری معلومات یہ ہیں کہ لائبریری کی عمارت کے لئے تیس لاکھ روپے کا فنڈ جناب رحمت صالح بلوچ نے جاری کیا ہے لیکن لائبریری میں تیس لاکھ تو دور تیس آنے کا کام بھی نہیں ہوا ہم حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا ہم پررحم کیجئے ہم وہ قوم جو پہلے سے کتابوں سے بہت دور ہے ہمیں اور دور نہ رکھا جائے. شہر کی اکلوتی لائبریری کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ ہماری قابلیت کا سبب بنے.ہم جناب ڈی سی پنجگور سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پبلک لائبریری سوردو سمیت پنجگور کے تمام کتب خانوں کی زبوں حالی کا از خود نوٹس لیں
معاویه جان ھمارے نمائندے لائبریری کی فرق کیا جانے ان کو تو لائبریری کی بلڈنگ بھیٹک کے استعمال کیلۓ ضرورت ھے کیا کوئی یه آواز اٹھاتا ھے که ھمارے کن کن نمائندون نے لائبریری کے نام په بناۓ ھوۓ بلڈنگ اپنے بھیٹک بناکے رکھے ھین
ReplyDelete