Tuesday, December 27, 2016

پنجگور(راشون)بلوچی زبان کے نامور شاعر ادیب واجہ ذاکر ظہیر بلوچ نے کہاہے 18لاکھ روپے ادیب شاعروں کے نام سے نکالے گئے اور بے ادبوں میں تقیسم کئے گئے اور ایسے لوگوں کے ناموں سے لاکھو ں روپے نکالے گئے جنہیں مرتے ہوئے صدیاں ہوگئیں ضلع سے باہر فوت شدہ شاعروں کے نام سے رقم نکلوانا مرحوم ادبیوں کے احساسوں کے ساتھ سنگیں مزاق کے مترداف ہے بلوچ لبزانک سے تعلق رکھنے والے اکیڈیمیزسمیت بلوچی کلچر کے علمبردار ادارے پنجگور میں ہونے والے فوت شدہ شاعروں کو زندہ قرار دے کر انکے نام سے خرد برد کا نوٹس لیں ایسا نہ ہوکے یہ رواج بن جائے مرحوم مراد ساحر  اور دیگرکے نام کو استعمال کرکے انکے نام سے لاکھو ں روپے نکال کر خرد برد کرنا ناقابل برداشت عمل ہے،ان خیالات کا اظہار پنجگور کے مایا ناز شاعر و ادیب واجہ ذاکر ظہیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے، انہوں نے کہاہے کہ گزشتہ مہینے جعلی عزت اکیڈیمی  اور جعلی انداز میں ڈپٹی کمشنرکے نام سے جعلی پروگرام بناکر پنجگور و دیگر علاقوں کے شاعروں کے نام سے صوبائی حکومت کی جانب سے 18لاکھ روپے کے خطیر فنڈ کو ادیبوں کے بجائے بے ادبوں میں بند ر بانٹ کئے گئے ایسے لوگوں کے نام سے لاکھو ں روپے اعلان کیئے گئے جن کا شاعر ی و ادیب  ساز و زیمل سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں،جعلی بینر بنا کر ڈپٹی کمشنر پنجگور،عزت اکیڈیمی کے نام سے جعلی پروگرام بنا کر سوشل ویلفیئر کے ساتھ بارکینگ کرکے خانہ پوری کی گئی،مرحوم شاعر و ادیبوں کے نام کو استعمال کرکے انکے نام سے کرپشن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلوچستان و دیگر ملکی و غیر ملکی بلوچ کلچر و ادبی مجالس و اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں ہیں فوت شدہ شاعروں کے نام سے کرپشن کرنا انکی بے عزتی کا سختی سے نوٹس لیں تاکہ آئندہ بھی کوئی معزز شاعرو ادیبوں کا نام جعلی طریقے سے لینے کی جرت نہ کرئے انہوں نے مطالبہ کیا ہے چیف سیکرٹری انکے خلاف نوٹس لے۔


No comments:

Post a Comment