پنجگور(راہشون)عزت اکیڈیمی کے تباہی کے ذمہ دار چیئرمین ایڈوکیٹ محمد حیات حیاتان ہیں جنہوں نے ایک غیر رسمی میٹنگ بھلاکر کرپشن زدہ ممبران کو کھولی چھوٹ دے کر خردبرد کا بازار گرم رکھا،جو پہلے عزت اکیڈیمی کے میگا اسکینڈل کرپشن میں شامل تھے انہیں چیئرمین محمد حیاتان نے کھولی چھوٹ دے کر اور لوٹ مار کا مواقع فراہم کیا،انکی سرپراستی میں مرحوم مراد ساحر اور دیگر فوت شد ہ شعراء و ادبا کرام کے نام کو جعلی لسٹ کرکے کرپش کی جس کے ذمہ دار اکیڈیمی کے چیئرمین اور عزت اکیڈیمی کا کابینہ ہے جنہوں نے سیاسی طرف داری کا روزہ رکھا ہے،ان خیالات کا اظہاربلوچی زبان کے شاعر و ادیب آزمانک کار عزت اکیڈیمی کے سابق نائب صدر غنی گنوک بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے انہوں نے کہاہے کہ گزشتہ مہینوں میں عزت اکیڈیمی کے چیئرمین ایڈوکیٹ محمد حیات و حیاتان نے غیر رسمی مینٹگ بھلا کر کرپشن زدہ ممبران کو دو بار ہ الیکشن میں حصہ لینے اور غیر من پسند ممبران کا ممبرشپی کو ایک منصوبے کے تحت بغیر کسی عذر کے ختم کردیا،اکیڈیمی کے آئین کے مطابق چیئرمین کو ممبر شپ ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں،ممبر شپ کو ختم کرنے کا اختیار صرف جنرل باڈی کو ہے لیکن ایک غیر رسمی اجلاس میں چیئرمین بشمول اسکینڈل زدہ ممبران نے ایک منصوبے کے تحت بلوچی لبزانکی ادارہ عزت اکیڈیمی کو سیاسی بھینٹ چڑھا دیا جس کی وجہ سے آج سیاسی لوگ اپنی کرپشن کی راہ ہموار کرنے کیلئے مرحوم شاعروں سے لیکر ٹیلے ٹالی و سیاسی ورکروں کو شاعر ظاہر کرکے کلچر فنڈز کو بند ربانٹ کیا جارہا ہے، جس کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں بلوچ کلچر و تقافت سے تعلق رکھنے والے موجودہ حکومت کے ادبی کرپشن اورمرحوم شعراء کے ورثا کے احساسوں کا سختی سے نوٹس لیں،چند غیر سیاسی لوگ سیاست کا لبادہ پہن کر بلوچ کلچر کے صدیوں مان مریادہ کوچند پیسو ں کی خاطر خاک میں ملا رہے ہیں تمام اہل قلم کو انکی مذمت کرنی چائے،اس جیسے عزت اکیڈیمی کے نام سے کئی پروگرام کرائے گئے جن میں کوئی شاعر شریک نہیں تھے لیکن ویلفیئر سوسائٹی کے ساتھ بارکینگ کرکے پروگرام کو فو ٹوسیشن تک محدود کیا گیا سیاسی نمائندوں سے اپیل ہے کہ بلوچی ادارہ کلچر و ثقافت کو سیاست کی نظر سے بچائیں۔
No comments:
Post a Comment