Thursday, January 5, 2017

پنجگور(راہشون)محکمہ خزانہ بلوچستان کے اڈیٹر پنجگور کے مختلف محکمہوں کے چھان بین کرنے کیلئے پہنچ گئے، کل ڈی جی فنانس بھی پہنچ رہے ہیں،تحقیقاتی عمل شروع ہوتے ہی محکمہوں کی دوڑین لگی،ایک ہفتے کیلئے خزانہ پنجگور نے تمام سرکاری امور کو روک دی گئی، آڈیٹ کی تین رکنی وفد نے شروعات محکمہ تعلیم سے شروع کی گئی، تمام ملازمین کے ڈیٹا طلب کرکے تحقیقاتی عمل کو تیز کردیا گیاہے جو جو ٹیچرز بھرتی کئے گئے ہیں انکے بریک اپ ملازمت کے اشتہارات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی جس کی وجہ سے پنجگور محکمہ تعلیم کے سینکڑوں ملازمین کی ملازمت خطرے میں پڑ گئی ہے،ذرائع کے مطابق محکمہ ایجوکیشن کے تازہ بجٹ2016تا2017کی بل کی انکوری کی جارہی ہے جس کے تحت پنجگور محکمہ تعلیم کے غیر قانونی طور پر بھرتی کیے جانے والے ملازمین کیلئے سرخ گھنٹی کے مترادف ہے، محکمہ تعلیم کے مطابق شروع دن سے 150کے قریب ٹیچرز مشکوک قرار پائے ہیں 2016تا2017کے بجٹ کے مطابق آڈیٹ میں پنجگور کے اس تعداد سے کئی گناہ اضافہ ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے اور آنے والے ماہ میں سینکڑوں ٹیچرز کی تنخواہیں بند ہونے کا امکان ہے،تفصیلات کے مطابق پنجگور کے محکمہ تعلیم میں گھوسٹ ملازمین کے سلسلے میں چار اطراف سے انکواری کی جارہی ہے گزشتہ روز بلوچستان نیب نے بھی گھوسٹ  ملازمین کے عیوضی بھرتی  کے تحت تعیناتیوں کیلئے چار کیشیرز کو انکواری کیلئے طلب کرلیا تھا،واضح رہے گھوسٹ ملازمین کے جعل سازی میں سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دواعلی افسران کو معطل بھی کیئے تھے،لیکن گھوسٹ ملازمین کے خلاف عملی و خیر خواہ اقدام نہیں اٹھایا گیا، آڈیٹر فنانس محکمہ کو تازہ ترین بل کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں پنجگور کے ٹیچرز نے کس اشتہار کے تحت انٹرویو دیئے اور میرٹ لسٹ کے متعلق اپنی دائرہ کار بڑھا رہے ہیں جس کے تحت شروع دن سے 150کے قریب ٹیچرز مشکوک قرار پائے اور اور مذید آٹھ دن کی انکوائری میں پنجگور کے سینکڑوں ٹیچرز کے مشکوک ہونے کا خدشہ ہے،تحقیقات عمل کیلئے کل ڈی جی فنانس پنجگور پہنچ رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment