Thursday, January 12, 2017

پنجگور(راہشون)بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گٹکے کی پانچ فیکٹری کے کھلنے کا انکشاف روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں پڑیاں فروخت کی جارہی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں انکی ترسیل موٹر سائیکل، گاڑی و دیگر ذرائع سے کی جارہی ہے پولیس کا کاروائی انکی بھتہ تک محدود ہے،ان کے علاوہ کئی منشیات کے اڈے بھی گزشتہ کئی عرصوں سے قائم ہیں اور علاقے میں سماجی برائیاں پھیلا رہے ہیں،نشہ کے عادی منشیات کی عدم رسائی کی حاطر عام شریف شہریوں کے گھر وں میں گھس کر چوری ڈکیتی کررہے ہیں اور عوام کو دیگر مسائل کے شکار بنا رہے ہیں،عوامی سیاسی سماجی حلقوں نے ان گٹکے کے فیکٹریز پے پولیس کا بھتہ وصولی کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی برائیوں کی ترسیل پولیس کی سرپرستی میں کی جارہی ہے انہوں نے کہاہے گٹکے کی عدم رو ک تھا م کی وجہ سے چھوٹے اور انتہائی کمسن بچے اس لت کے شکار ہیں اور مختلف قسم کی بیماریاں کینسر، چالے اور دیگر منہ و دمہ کی بیماری پھیل گئی اب تک سینکڑوں مریضوں کا علاج پنجگور سمیت کراچی و کوئٹہ میں جاری ہے لیکن پولیس انتظامیہ ان سرے عام چلتے فیکٹریز کو سیل کرنے کے بجائے ہر شام کے اوقات موٹر سائیکل گشت سمیت دیگر ہلکار اپنی حصہ مانگنے پہنچ جاتے ہیں اس وباء کی پھیلاؤ میں سماج دشمنوں کے ساتھ ساتھ پولیس برابر کے شریک ہے،عوامی سیاسی سماجی حلقوں کا کہنا ہے گٹکے کے فیکٹری پولیس تھانے کے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے اور دیگر فیکٹریاں انکے ارد گرد اور نواعی علاقوں میں موجود ہیں،پنجگور میں چوری چکی اور عوام کو تنگ کرنے کے جیسے وارداتوں کا سب سے بڑ ا وجہ انہیں گٹکے اور منشیات کی عدم روک تھام ہیں۔

No comments:

Post a Comment