Tuesday, November 22, 2022

پنجگور (راہشون


) انجمن تاجران و ڈرائیورز ویلفئیر ایسوسی ایشن کی کال پر بارڈر و موبائل فون ڈیٹا کی بندیش کے خلاف شہر بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال ٹریفک معمول سے کم تمام کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے شہریوں کو اشیاء خوردونوش کی حصول کیلئے شدید مشکلات کا سامنا رہا انجمن تاجران و ڈرائیورز ویلفئیر ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کے مطابق پنجگور میں بارڈر کے حوالے سے اداروں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کاروبار تباہ ہوئی ہے اور گزشتہ نیم سال ہوچکے ہیں کہ انٹرنیٹ ڈیٹا کو بغیر کسی وجوہات کے بند کردی گئی جس کی وجہ سے آن لائن کاروبار سمیت ایجوکیشن شدید متاثر ہوئی ہے لوگ اس جدید دور میں ملکی و غیر ملکی سوشل رابطوں سے کٹ ہوکر رہ گئی ہے جب تک بارڈر و موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا بحال نہیں ہوگی بازار غیر معینہ مدت تک بند رہےگی 

Friday, April 6, 2018

پنجگور(راہشون)نیشنل پارٹی کے مرکزی کلچر سیکرٹری مبارک علی بلوچ، سابق سینٹر و سابق قومی اسمبلی کے ممبر منظور گچکی، ایڈوکیٹ شہبازبلوچ،جمال شکیل، و انکے ہمراہ ضلعی انفارمیشن سیکرٹری میر عباس بلوچ، ایڈوکیٹ محمد حیات، تحصیل جنر ل سیکرٹری پنجگورحفیظ سجاد بلوچ، سابق ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی محمد بخش بلوچ، واجہ نورحسین،واجہ عصمت عزیز بلوچ،غلام جان ایڈوکیٹ، کامریڈ یاور عباس و دیگر نے سراوان میںمشترکہ پریس کانفریس میںنیشنل پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے نئی پارٹی (بلوچ عوامی محاذ) کا ڈاکٹر مبارک علی بلوچ کی سربراہی میں اعلان کردیا اور پانچ رکنی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دی نئی پارٹی کا جھنڈا ریڈ گرین سفید سے جان جائےگا جدوجہد خوشحالی امن سےاپنے پریشان مظلوم کی رہنمائی کرے گی جنکا مخفف (BAM) ہوگا بام کا مطلب ظلم جبر نابرابری و دیگر سماجی برائیوں کے خلاف جدوجہد کرنے کا ہے انہوں نے کہاہے کہ بلوچستان کی حقیقی سیاست کا محور ہمیشہ مکران رہاہے ہر ترقی پسند جمہوری وطن دوستی سیاسی تبدیلی کا آغاز مکران سے ہی ہوا ہے، مکران
نے سیاست میں اول دستے کا کردار ادا کیا ہے، بی ایس او،بی ایس او عوامی،بی این وائی ایم، بی این ایم، بی این ڈی پی سے نیشنل پارٹی تک کے وجودمیں مکران ہی رہا ہے ،

 مظلوم قومی تحفظات و خدشات کے باوجود نیشنل پارٹی
کو بلوچوں کی قومی پارٹی سمجھ کر دل وجان سے قبول کرتے ہوئے بی این ڈی پی کی اقلیت کو بی این ایم کی اکثریت پر قابض کرنے کی خواہش کو محسوس کرنےکے باوجود بھی میر حاصل خان بزنجو ،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، عبدالحئی اورشہید میر مولابخش دشتی میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں سمجھا، سب شہید فدااحمد بلوچ اور قائد میر غوث بخش بزنجو کے فکر اور فلسفے کے ماننے والےہیں آج وہی قومی پارٹی روایتی پارٹی میں تبدیلی ہوگیا، نیشنل پارٹی نےپنجگور کے 80فیصد روح روان جو BNYM سے این پی کے تھے ان مظلوموں کو کھلم کھلا بیچ سمندر کے لہروں کے حوالے کردیا،انہوں نے کہاہے کہ 51سالوں سےمیں اسی پارٹی کے ساتھ سیاست کرتا چلا آرہاہوں ،نصف صدی گزری تب احساس ہوا کہ میرے کاروان کے دوستوں نے مجھے نہیں بلکہ بلوچستان کے لاکھوں محنت کش عوام ،کسان ،مزدور ،شوانگ، ماہی گیر،ماسٹر کلرک سماج کے پسماند ہ عوام کو دھوکہ دیا ہے

پچاس سال کی جد وجہد کے بعد جب ہماری جماعت بی این ایم
بعد میں این پی کسی طرح بلوچستان کی حکومت تک پہنچی وزارت اعلی ان رہنماﺅں کو ملی تب میری پارٹی رہنماﺅں نے اپنی اصل صورت دکھا ناشروع کیا،نیشنل پارٹی نے کبھی نظریاتی دوست کو کوئی بہتر سماج نہ دے سکا،انہوںنےکہاہے کہ ہم نے نیشنل پارٹی کو اس لئے خیر باد کیا کہ نیشنل پارٹی نے اپنا قبلہ تبدیل کرکے اپنی سیاسی نظریات سے انحراف کیاہے،ان رہنماﺅں نےدانستہ طور پر پارٹی کو ڈی پولٹیکلائیز کرکے تنظیم کو ختم کرکے چند فردکو بااختیار کرکے دانستہ بلوچستان سے جمہوری سیاست کا دھڑن تختہ کردیا ہے، نیشنل پارٹی نے مرکزی سطح پر اقرباءپروری کنبہ پرستی فیوریٹ ازم ،ذاتی دوستی کی اعلی مثالیں قائم کرکے الزامات سے بڑھ کر جرم ثابت ہونے کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں مثالیں قائم کئے ہیں،نیشنل پارٹی یاسابق بی این ایم جس کا صدر ڈاکٹر عبدالحئی تھے اس پارٹی کے آئین میں جاگیر داری اورسرداری نظام کی مخالفت تھی مگر آج کے نیشنل پارٹی کی قیادت میں فیصلے کن اداروں میں سیاسی جمہوری اور ورکنگ کلاس کے نظریاتی دوستوں کو دانستہ
نکال باہر کرکے فیصلے سازادروں میں سرداروں کو بٹھا یا ہے جو ہمارے پچاس سالہ سیاست کا شیوہ نہیں تھا ،

نیشنل پارٹی کے بہت سے فکری نظریاتی دوست شہید ہوئے ہم نے ان طالب علم رہنماﺅں نے انکی شہادت کے دن منائے اور ان شہیدوں سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا لیکن آج کے نیشنل پارٹی میں وہ نہیں ہے،نیشنل پارٹی کسی زمانے میں مظلوم طبقات کی نمائندہ جماعت تھی مگر2013کے حکومت ملنے کے بعد مظلوم طبقات سے دانستہ رشتہ توڑ کر درباری کلچر کو فروغ دیا،انہوں نے کہاہے کہ پارٹی پہلی مرتبہ 1988میں عام انتخابات میں BNYMکے نام سے BNAکے پلیٹ فار م نواب اکبر الائنس کیا پونے دوسال تک حکومت میں رہے حکومت کے خاتمے تک کرپشن کا ایک بھی الزام کسی مخالف نےبھی نہیں لگایا ،دوسری مرتبہ 1993تک حکومت میں رہی کرپشن کا الزام کسی مخالف نے کبھی نہیں لگایا ،لیکن وقت گزرنے کے ساتھ چہ جائے کہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ اور میر حاصل خان بزنجو نے اس عوامی سیاست کو ایماندارنہ سیاست کو مذید آگے بڑھاتے مگرالٹاپورے پاکستان میں کرپشن کے الزامات اورواقعات کی شہرت ہمارے حصے میں آئی،نیشنل پارٹی کے رہنماﺅں نے اپنی دورمیں غریب پھسے ہوئے طبقے کو بے روزگار ی کی دلدل میں پھینک کر اپنےخاندانوں اور اشرفیہ کو بہتر سے بہتر نوکریاں بغیر انٹریو کے گھروں میں اپوائنمنٹ لیٹر تھما دئے گئے،انہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے کہاہے کہ
آج سے ہم نیشنل پارٹی کی غلامی سے آزاد ہوئے ہیں جو جو نیشنل پارٹی سےوابستہ ہیں وہ آنے والے وقتوں میں جدید غلامی کے شکار ہونگے اس پلیٹ فارم میں سب کو دعوت دیتے ہیں اپنی مستقبل کو روشن کریں۔

Saturday, March 31, 2018

پنجگور(راہشون)بلوچستان نیوٹریشن پروگرام فار مادر اینڈ چلڈران کےزیر اہتمام ماں اوربچوں کی غذائی قلت کے حوالے ایک سیمینار  گرلز ڈگری کالج میں انعقاد کیاگیا یہ سیمینار ورلڈ بینک کی تعاون سے کیاگیاتھا جس میں شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے تمام ڈپیارنمنٹ نے حصہ لیا اور سوشل ورکر و شعبہ ہیلتھ کے بے شمار یونٹس نے شرکت کی اس سیمنیار کے مہمان خاص اے سی پنجگورظفر بلوچ،بوائز ڈگری کالج پنجگور کے پرنسپل محمد حسین،ڈاکٹر شکیل تھےاورمختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے آفیسر ان نے شرکت کی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایچ او ڈاکٹر شکیل احمد،ڈی این او امداد بلوچ ڈاکٹر صبینہ بلوچ ،اے سی پنجگور ظفر بلوچ اسد شاہ،امجد حمید و دیگر نے کہاہے کہ ایک صحت مند ماں ایک صحت مند بچے کو جنم دے کر اسکی اچھی پرورش کرسکتی ہےپورے معاشر ے میں بہتری اس وقت ممکن ہوگی کہ ہم اپنے اردگرد کے ماحول میں ماں اور بچوں کی غذائی قلت کے حوالے شعور آگاہی دین دنیا میں تبدیلی کا واحد و بہترین ذریعہ شعور آگاہی ہے ،اس وقت پاکستان میں بڑی تعداد میں ماں بچےکو شدید غذائی قلت کاسامنا ہے جس کی وجہ سے بچے اور ماں کی زندگیوں کومختلف قسم کے بیماریوں اور جسمانی خطرات کا سامنا ہے ،بلخصوص بلوچستان میں حاملہ خواتین اور بچے پچاس فیصد شدید غدائی قلت کے شکار ہیں اس کےتدارک کیلئے ہم سب کو مل کر جنگی بنیادوں پر ہر گھر گھر میں یہ پروگرام پہنچانا ہے ،غذائی قلت کے مختلف اقسام اور انکی نشانیاں ہیں لاغر و کمزورہونا، خونی کی کمی ،پاﺅں ہاتھوں میں کمزوری محسوس ہونا آنکھوں ،اور چمڑےمیں انکی نشانیاں موجود ہیں بچے کو ماہ کی پیدائش  کے فورا بعدماں کا دودھ پلانا چائے ،اور چھ ماہ کے تک بچے کو ماں کے دودھ کے سواپانی تک نہیں دینا ہے اور چھ ماہ کے بعد بچے کو نرم غذا دینا ہے جس سے بچے غذائی قلت سے بچ سکتا ہے ،پروگرام کے آخری میں بہتر کارکردگی دکھانےوالوں میں شیلڈ و دیگر تقیسم کئے۔

Sunday, November 5, 2017

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں 24اکتوبر سے بلوچ علیحدگی پسند مسلح مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے میڈیابائیکاٹ سے پنجگور میں 23اکتوبر سے اخباری تمام دفاتر نیوزایجنسیاں،ٹی وی کیبل اور پاکستانی الیکٹرونکس میڈیا کے تمام چینل بند ہیں جس سے پنجگور کے سیاسی سماجی ،اخبار کے قارئین ملکی و غیر ملکی حالات و واقعات تجزے و تبصروں سے محروم ہیں ،پریس کلب کی بندیش سے صحافتی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہوگئیں ہیں ،عوامی حلقے کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ملکی تاریخ کا یہ پہلا واقع ہے جس پر میڈیا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے گزشتہ سال 2013کے نسبت سے موجودہ میڈیا بائیکاٹ انتہائی سنگیں نوعیت اورخطرناک صورتحال اختیار کرچکا ہے گر ان پر حکمت عملی نہیں بنائی گئی تو بلوچستان کے حالات میں مذید خرابی پیدا ہوسکتی ہیں، انہوں نے اپیل کی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ میڈیا کی آزادی کیلئے پالیسی بنائے ، اسٹیٹ کی سیکورٹی فراہم کرنا مسلے کا حل نہیں ہے گزشتہ چودہ روز کا میڈیا کی بندیش سے بلوچستان کے 13ہزار رجسٹرڈ ہاکر اور 10ہزار کے قریب غیر رجسٹرڈ بے روزگار ہوچکے ہیں جنکے گھروالے فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں،انہوں نے مسلے کے بلاخوف حل تک اخبار فروخت کرنے سے صاف انکار

Thursday, November 2, 2017

بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند مسلح مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے چوبیس اکتوبر سے ہونے والی میڈیا کی یک طرفہ بیانیہ کی صورتحال پر بائیکاٹ و بلوچستاں بھر میں اخبارات کی ترسیل روکھنے وپریس کلب کی بندیش صحافیوں و مختلف حالات کو دیکھتے ہوئے نیشنل پریس کلب پنجگور کا کل ایک اہم اجلاس صدر برکت مری کی صدارت میں منعقد ہوگا جس میں بلوچستان بھرو ملکی میڈیا کے موجودہ صورتحال کا جاہزہ لے کر اپنی آئندہ کا حکمت  عملی اعلان کرہے گی۔

Monday, January 16, 2017

پنجگور(راہشون)جمعیت علما اسلام کے ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی عبدالعزیز نے کہاہے کہ جمعیت علمااسلام ایک سیاسی،مہذہبی جماعت کے ساتھ عوامی مسائل کے حل دہندہ جماعت ہے،مخالفین ہمیشہ جمعیت کے خلاف پروپگنڈا کررہے ہیں کہ جمعیت ملاؤں کی جماعت ہے لیکن قبائل اور سیاسی سماجی شحصیات کی شمولیت نے انکے عزائم کو ناکام بنادئیے اور یہ ثابت کردیا کہ جمعیت سیاسی و مہذہبی جماعت ہے،علما کرام روز اول سے لیکر تاحال علاقائی مسائل و جنجال امن وامان و دیگر سماجی و معاشرتی مسائل ہوں علما کرام ان کے حل کے لئے پیش پیش رہے ہیں پنجگور کے امن وامان کا سہرا بھی جمعیت کے سرکو جاتا ہے  اور یہ اعزاز ہمیں نعمت کی طرح حاصل ہے، قوم پرستوں نے ہمیشہ قوم پرستی،غریب دوستی کے جھوٹے دعوے اور وعدوں سے عوام کو دھوکہ دیا اور اپنی بینک بیلنس بڑھایا ہے،جن کی کرپشن روز روشن کی طرح سب کے سب کے سامنے عیان ہیں لیکن علما کرام جمعیت کے کسی وزیر ایم این اے ایم پی کے خلاف آج تک کوئی کرپشن ثابت ہوئی نہ جمعیت نے غریب عوام کو ٹرخا کر کرپشن کی جمعیت کی سیاست کا مقصد عوام کی حقوق دلانے کا ہے اور آخری دم تک عوامی خدمت کو شہار بنائین گے ان خیالات کا اظہار جے یو آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی عبدالعزیز بلوچ نے ضلعی دفتر کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،تفصیلا ت کے مطابق آج بروز پیر کو جے یو آئی کے سینر رہنما مولانا علی احمد،جنر سیکرٹری حاجی عبدالعزیز، پریس سیکرٹری مولانا الیاس ولی،ضلعی رہنما عبدالحمید،تحصیل صدر پنجگور قاضی عطااللہ، تحصیل صدر گوارگو عالم ابرار،حافظ رشید و دیگر سینکڑوں کارکنان رہنماؤں نے  ضلعی دفتر پنجگور کا افتتاح کی جس کی افتتاحی سے تقریب سے مولانا علی احمد، عبدالحمید،عالم ابرار،حافظ رشید،مولانا الیاس ولی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت کی بنیاد نظریات پر رکھی گئی جس کے علما کرام و قبائل شخصیت نظریات کے پابند ہیں ایسی نظریات کی بنیاد پر عوام کی خدمت ہماری اولین سیاسی مقاصد ہے اورجمعیت پنجگور میں سب سے بڑی جماعت کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آرہی ہے،سابق ایم پی اے و اہم سماجی سیاسی شخصیت و دیگر قبائلی رہنماؤں کی شمولیت سے جمعیت مضبوط ترین جمعیت بن چکی ہے اور آنے والے فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں تو پورے پاکستان میں حکومت جمعیت بنائیگی،مکران میں جمعیت کی مقبولیت غریب عوام کیلئے نئی نوید ہے،گزشتہ کئی سالوں سے قوم پرست جماعتوں نے مختلف جعلی نعروں سے قوم کو سبز باغ دکھائے لیکن آج تک مکران سمیت بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں کی جعل نما نعروں سے کچھ نہ نہیں بدلا،گر بدلا تو وزراؤں کی گاڑیاں بینک بیلنس لیکن غریب عوام آج تک پانی کی بوند بوند و تعلیم صحت سے محروم ہیں عوا م سمجھدار ہوچکی ہے خوش نمانعروں کو پہنچان چکے ہیں جوق درجوق جمعیت میں شمولیت نئی کرن کا نوید سنا رہے ہیں کہ آنے والا صبح جمعیت کے نام سے روشن ہوگی اور مرکزی ہدایت پر مکران بھرمیں مختلف شخصیت سے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا گیا  ہے اور جلد اہم سیاسی سماجی قبائل شخصیت جمعیت میں شمولیت کا اعلان کرنے والے ہیں اور آخر میں تحصیل صدر پنجگور قاضی عطااللہ بلوچ نے مرحوم  صدر وفاق المدارس العربیہ حضرت مولانا شیخ سلیم اللہ خان کی ایصال ثواب کیلئے دعا ئیں کی اور انکی دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کی۔


Thursday, January 12, 2017

پنجگور(راہشون)بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گٹکے کی پانچ فیکٹری کے کھلنے کا انکشاف روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں پڑیاں فروخت کی جارہی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں انکی ترسیل موٹر سائیکل، گاڑی و دیگر ذرائع سے کی جارہی ہے پولیس کا کاروائی انکی بھتہ تک محدود ہے،ان کے علاوہ کئی منشیات کے اڈے بھی گزشتہ کئی عرصوں سے قائم ہیں اور علاقے میں سماجی برائیاں پھیلا رہے ہیں،نشہ کے عادی منشیات کی عدم رسائی کی حاطر عام شریف شہریوں کے گھر وں میں گھس کر چوری ڈکیتی کررہے ہیں اور عوام کو دیگر مسائل کے شکار بنا رہے ہیں،عوامی سیاسی سماجی حلقوں نے ان گٹکے کے فیکٹریز پے پولیس کا بھتہ وصولی کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی برائیوں کی ترسیل پولیس کی سرپرستی میں کی جارہی ہے انہوں نے کہاہے گٹکے کی عدم رو ک تھا م کی وجہ سے چھوٹے اور انتہائی کمسن بچے اس لت کے شکار ہیں اور مختلف قسم کی بیماریاں کینسر، چالے اور دیگر منہ و دمہ کی بیماری پھیل گئی اب تک سینکڑوں مریضوں کا علاج پنجگور سمیت کراچی و کوئٹہ میں جاری ہے لیکن پولیس انتظامیہ ان سرے عام چلتے فیکٹریز کو سیل کرنے کے بجائے ہر شام کے اوقات موٹر سائیکل گشت سمیت دیگر ہلکار اپنی حصہ مانگنے پہنچ جاتے ہیں اس وباء کی پھیلاؤ میں سماج دشمنوں کے ساتھ ساتھ پولیس برابر کے شریک ہے،عوامی سیاسی سماجی حلقوں کا کہنا ہے گٹکے کے فیکٹری پولیس تھانے کے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے اور دیگر فیکٹریاں انکے ارد گرد اور نواعی علاقوں میں موجود ہیں،پنجگور میں چوری چکی اور عوام کو تنگ کرنے کے جیسے وارداتوں کا سب سے بڑ ا وجہ انہیں گٹکے اور منشیات کی عدم روک تھام ہیں۔